[center]میرے وجود کی جاگیر اس نے مانگی ہے
عجب خواب کی تعبیر اس نے مانگی ہے
اس کی قید میں رہتی ہوں میں پہلے بھی
نا جانے پھر کیوں زنجیر اس نے مانگی ہے
گمان ہوتا ہے وہ بھول سکتا ہے مجھے
کیوں کہ آج میری تصویر اس نے مانگی ہے
میرے خدا مجھے اس کے نصیب میں لکھ دے
کہ مجھ سے میری تقدیر اس نے مانگی ہے
عجب خواب کی تعبیر اس نے مانگی ہے
اس کی قید میں رہتی ہوں میں پہلے بھی
نا جانے پھر کیوں زنجیر اس نے مانگی ہے
گمان ہوتا ہے وہ بھول سکتا ہے مجھے
کیوں کہ آج میری تصویر اس نے مانگی ہے
میرے خدا مجھے اس کے نصیب میں لکھ دے
کہ مجھ سے میری تقدیر اس نے مانگی ہے