چالان
آپ بے جرم یقیناّ ہیں مگر فدوی
آج اس کام پہ مامور بھی ، مجبور بھی ہے
عید کا روز ہے کچھ آپ کو بھی دینا ہوگا
"رسم دنیا بھی ہے موقع بھی ہے دستور بھی ہے"
اشتہاری مجرم
نصیبوں میں یہ دور بھی دیکھنا تھا
خدا جانے دنیا کو کیا ہو گیا ہے
کہ ماں کی محبت بھی خاص نہیں اب
" جہاں مامتا ہے وہاں ڈالڈا ہے "
نیوز بلیٹن
کس توجہ سے سن رہے ہیں ہم
شرم ہم کو مگر نہیں آتی
" ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی
کچھ ہماری خبر نہیں آتی "
بنامِ یاراں
مرے گھر کے سامنے ہے جو سڑک کہاں بنے گی
کوئی کب سیاہ مرہم سے بھرے گا اس کے گھاؤ
مرے دوستو یہ مصرع تمہیں لکھ رہا ہوں جل کر
" انہیں پتھروں پہ چل کر اگر آسکو تو آؤ "
خیر سے
آپ نے صورتِ احوال اگر پوچھی ہے
بڑی موج میں ہیں آپ کو بتلاتے ہیں
ایسی برکت ہے کبھی گھر خالی نہیں رہتا
کچھ نہ ہو گھر میں تو مہمان چلے آتے ہیں
عید اور رمضانی
ٹوٹتی ، چیختی ، چٹختی ہیں
ہڈّیاں ، پسلیاں بیچاروں کی
روزہ خوروں سے عید ملتے ہیں
شامت آئی ہے روزہ داروں کی
انگلش میڈیم کا ایک بچہ
میری سنو جو گوشِ نصیحت نیوش ہے
مجھ سے وطن کی طرزِ بیاں چھین لی گئی
" دیکھو مجھے جو دیدہِ عبرت نگاہ ہو "
میں وہ ہوں جس سے اس کی زبان چھین لی گئی
اندھیر نگری
کچھ نہ پوچھو اداس ہے کتنا
کتنا سہما ہوا سا رہتا ہے
دل پہ سایہ ہے لوڈشیڈنگ کا
"شام ہی سے کچھ بجھا سا رہتا ہے"
مسابقہ
ہم تمھارے کارنامے سے بہت مرعوب ہیں
تم نے گلدستہ کیا ارسال مالی کی طرف
ہم بھی اس میدان میں اتنے گئے گزرے نہیں
برف بھیجی ہم نے بھی قطبِ شمالی کی طرف
رابطہ
کتاب سے ہے عزیزوں کا رابطہ قائم
وہ اس سے اب بھی بہت فائدہ اٹھاتے ہیں
کبھی کلاس میں آتے تھے ساتھ لےکے اسے
اب امتحان کے کمرے میں لے کے جاتے ہیں