میرا مالک جب توفیق ارزانی کرتا ہے
گہرے زرد زمیں کی رنگت دھانی کرتا ہے
بجھتے ہوئے دیئے کی لو اور بھیگی آنکھ کے بیچ
کوئی تو ہے جو خوابوں کی نگرانی کرتا ہے
مالک سے اور مٹی سے اور ماں سے باغی شخص
درد کے ہر میثاق سے روگردانی کرتا ہے
یادوں سے اور خوابوں سے اور امیدوں سے ربط
ہو جائے تو جینے میں آسانی کرتا ہے
کیا جانے کب کس ساعت میں طبع رواں ہو جائے
یہ دریا بھی بے موسم طغیانی کرتا ہے
دل پاگل ہے روز نئی نادانی کرتا ہے
آگ میں آگ ملاتا ہے پھر پانی کرتا ہے
گہرے زرد زمیں کی رنگت دھانی کرتا ہے
بجھتے ہوئے دیئے کی لو اور بھیگی آنکھ کے بیچ
کوئی تو ہے جو خوابوں کی نگرانی کرتا ہے
مالک سے اور مٹی سے اور ماں سے باغی شخص
درد کے ہر میثاق سے روگردانی کرتا ہے
یادوں سے اور خوابوں سے اور امیدوں سے ربط
ہو جائے تو جینے میں آسانی کرتا ہے
کیا جانے کب کس ساعت میں طبع رواں ہو جائے
یہ دریا بھی بے موسم طغیانی کرتا ہے
دل پاگل ہے روز نئی نادانی کرتا ہے
آگ میں آگ ملاتا ہے پھر پانی کرتا ہے