تعبیر

Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.

    سمندر میں اترتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

    کامران خان
    کامران خان


    Posts : 323
    Join date : 17.02.2010
    Location : Abu Dhabi

    سمندر میں اترتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں Empty سمندر میں اترتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

    Post by کامران خان Mon Mar 29, 2010 1:40 pm


    سمندر میں اترتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
    تری آنکھوں کو پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

    تمھارا نام لکھنے کی اجازت چھن گئی جب سے
    کوئی لفظ بھی لکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

    تری یادوں کی خوشبو کھڑکیوں میں رقص کرتی ہے
    ترے غم میں سلگتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

    میں ہنس کے جھیل لیتا ہوں جدائی کی سبھی رسمیں
    گلے جب اس کے لگتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

    نہ جانے ہو گیا ہوں اس قدر حساس میں کب سے
    کسی سے بات کرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

    وہ سب گزرے لمحات مجھ کو یاد آتے ہیں
    تمھارے خط جو پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

    میں سارا دن بہت مصروف رہتا ہوں مگر جونہی
    قدم چوکھٹ پہ رکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

    ہر اک مفلس کے ماتھے پر الم کی داستانیں ہیں
    کوئی چہرہ بھی پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

    بڑے لوگوں کے اونچے بدنما اور سرد محلوں کو
    غریب آنکھوں سے تکتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

    ترے کوچے سے اب میرا تعلق واجِبی سا ہے
    مگر جب بھی گزرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

    ہزاروں موسموں کی حکمرانی ہے میرے دل پر
    وصی میں جب بھی ہنستا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

      Current date/time is Mon May 20, 2024 6:38 am