تعبیر

Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.

    پھر مرے شہر سے گزرا ہے وہ بادل کی طرح

    کامران خان
    کامران خان


    Posts : 323
    Join date : 17.02.2010
    Location : Abu Dhabi

    پھر مرے شہر سے گزرا ہے وہ بادل کی طرح Empty پھر مرے شہر سے گزرا ہے وہ بادل کی طرح

    Post by کامران خان Thu Apr 01, 2010 1:01 pm

    پھر مرے شہر سے گزرا ہے وہ بادل کی طرح
    دستِ گُل پھیلا ہُوا ہے میرے آنچل کی طرح

    کہہ رہا ہے کسی موسم کی کہانی اب تک
    جسم برسات میں بھیگے ہوئے جنگل کی طرح

    اُونچی آواز میں اُس نے تو کبھی بات نہ کی
    خفگیوں میں بھی وہ لہجہ رہا کومل کی طرح

    مِل کے اُس شخص سے میں لاکھ خموشی سے چلوں
    بول اُٹھتی ہے نظر، پاؤں کی پائل کی طرح

    پاس جب تک وہ رہے ، درد تھما رہتا ہے
    پھیلتا جاتا ہے پھر آنکھ کے کاجل کی طرح

    اَب کسی طور سے گھر جانے کی صُورت ہی نہیں
    راستے میرے لیے ہو گئے دلدل کی طرح

    جسم کے تیرہ و آسیب زدہ مندر میں
    دل سرِ شام سُلگ اُٹھتا ہے صندل کی طرح

      Current date/time is Mon May 20, 2024 7:22 am