تعبیر

Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.

    (صـحابه كـرام رضى اللہ عـنہم كا قـول اورشـادى كيلئے نصيحت)

    أضواء
    أضواء
    Administrater
    Administrater


    Posts : 762
    Join date : 14.01.2010
    Location : دمــام (سعوديــه )

    (صـحابه كـرام رضى اللہ عـنہم كا قـول اورشـادى كيلئے نصيحت) Empty (صـحابه كـرام رضى اللہ عـنہم كا قـول اورشـادى كيلئے نصيحت)

    Post by أضواء Sat May 22, 2010 5:30 pm

    (صـحابه كـرام رضى اللہ عـنہم كا قـول اورشـادى كيلئے نصيحت) 53334

    صـحابه كـرام رضى اللہ عـنہم كا قـول اورشـادى كيلئے نصيحت


    اور اگر آپ كو يہ علم ہو جائے كہ آپ كا
    شادى كرنا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم
    كى وصيت پر عمل پيرا ہونا ہے تو آپ كيا كہيں گے

    انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں:
    " تين شخص نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى
    ازواج مطہرات كے پاس گھر آئے
    اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى عبادت كے
    متعلق دريافت كرنے لگے:
    جب انہيں آپ صلى اللہ عليہ وسلم كى عبادت كے
    متعلق بتايا گيا تو انہوں
    نے گويا اپنى عبادت
    كم سمجھى تو كہنے لگے كہاں ہم اور كہاں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم ؟
    آپ صلى اللہ عليہ وسلم كے تو اللہ تعالى نے اگلے پچھلے
    سب گناہ معاف كر دے ہيں ان ميں ايك كہنے لگا:
    ميں ہميشہ سارى رات نماز ادا كرتا رہوں گا، اور دوسرا كہنے لگا:
    ميں سارى عمر روزہ ركھوں گا اور كبھى نہيں چھوڑوں گا، اور تيسرا كہنے لگا:
    ميں عورتوں سے عليحدگى اختيار كرتے ہوئے كبھى شادى نہيں كرونگا.
    جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم تشريف لائے تو
    انہيں اس كے متعلق بتايا گيا
    آپ ان كے پاس آئے اور فرمايا: كيا تم ہى ہو
    جنہوں نے ايسے ايسے كہا ہے ؟

    اللہ كى قسم ميں تم ميں سب سے زيادہ اللہ كى ڈر
    اور خشيت ركھتا ہوں اور تقوى والا ہوں،
    ليكن ميں روزہ بھى ركھتا ہوں اور نہيں بھى ركھتا،
    ميں رات كو سوتا بھى ہو اور نماز بھى ادا كرتا ہوں،
    اور ميں نے عورتوں سے شادى بھى كى ہے، چنانچہ جو كوئى بھى
    ميرى سنت اور طريقہ سے بےرغبتى كريگا وہ مجھ ميں سے نہيں ہے "

    صحيح بخارى حديث نمبر ( 5063 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1401 ).
    (صـحابه كـرام رضى اللہ عـنہم كا قـول اورشـادى كيلئے نصيحت) 53340
    ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہ اگر ميرى عمر
    كے دس يوم بھى باقى رہ جائيں اور مجھے علم ہو جائے
    كہ ميں اس كے آخرى دن مر جاؤں گا اور ميرے اندر نكاح كرنے كى قدرت
    ہو تو ميں فتنہ ميں پڑنے كے ڈر سے نكاح ضرور كروں.

    اور سعيد بن جبير رحمہ اللہ كہتے ہيں:
    مجھے ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما كہنے لگے: كيا
    آپ نے شادى كر لى ہے ؟

    ميں نے عرض كيا: نہيں!!
    تو وہ فرمانے لگے: شادى كر لو، كيونكہ اس امت ميں سب
    سے بہتر وہ ہے جس كى عورتيں زيادہ ہوں "
    صحيح بخارى حديث نمبر ( 5069 ).

    شيخ ابن باز رحمہ اللہ كہتے ہيں:

    " شادى جلد كرنا واجب ہے، نہ تو كوئى نوجوان
    لڑكا پڑھائى و تعليم كى بنا پر شادى ميں تاخير كرے،
    اور نہ ہى كوئى نوجوان لڑكى تعليم كى بنا
    پر شادى سے ركے، كيونكہ شادى كسى چيز ميں مانع نہيں،
    اس ليے نوجوان لڑكے شادى كر كے اپنے دين و
    عزت اور عفت و عصمت كو محفوظ ركھنا ممكن ہے
    اس سے اس كى آنكھوں ميں شرم و حيا پيدا ہوتى ہے اور
    آنكھين نيچى ہو جاتى ہيں.
    شادى ميں بہت سارى مصلحتيں پائى جاتى ہيں،
    خاص كر اس دور حاضر ميں جو فتنہ وفساد سے بھرا ہوا ہے،
    اور شادى ميں تاخير كرنے سے نوجوان لڑكے اور
    لڑكى پر بہت نقصانات مرتب ہوتے ہيں،
    اس ليے ہر نوجوان لڑكے اور لڑكى كو اگر مناسب
    اور كفو كا رشتہ ملتا ہے تو اسے جلد از جلد شادى كرنى چاہيے "

    انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ بيان
    كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
    " اللہ تعالى جسے نيك و صالح بيوى عطا فرما دے تو اس نے اس كے
    نصف دين پر معاونت كر دى، تو باقى آدھے ميں اسے اللہ كا تقوى اختيار كرنا چاہيے "

    واللہ اعلم .


    (صـحابه كـرام رضى اللہ عـنہم كا قـول اورشـادى كيلئے نصيحت) 53340

      Current date/time is Mon May 20, 2024 3:45 am