زندگی ایک اذیّت ہے مجھے
تجھھ سے ملنے کی ضرورت ہے مجھے
دل میں ہر لحظہ ہے صرف ایک خیال
تجھھ سے کس درجہ محبت ہے مجھے
تیری صورت تیری زلفیں ملبوس
بس انہیں چیزوں سے رغبت ہے مجھے
مجھھ پہ اب فاش ھوا رازِ حیات
زیست اب سے تیری چاہت ہے مجھے
تیز ہے وقت کی رفتار بہت
اور بہت تھوڑی سی فرصت ہے مجھے
سانس جو بیت گیا بیت گیا
بس اسی بات کی کلفت ہے مجھے
اب نہیں دل میں مرے شوقِ وصال
اب ہر اک شے سے فراغت ہے مجھے
اب نہ وہ جوشِ تمنا باقی
اب نہ وہ عشق کی وحشت ہے مجھے
اب یونہی عمر گزر جائے گی
اب یہی بات غنیمت ہے مجھے
تجھھ سے ملنے کی ضرورت ہے مجھے
دل میں ہر لحظہ ہے صرف ایک خیال
تجھھ سے کس درجہ محبت ہے مجھے
تیری صورت تیری زلفیں ملبوس
بس انہیں چیزوں سے رغبت ہے مجھے
مجھھ پہ اب فاش ھوا رازِ حیات
زیست اب سے تیری چاہت ہے مجھے
تیز ہے وقت کی رفتار بہت
اور بہت تھوڑی سی فرصت ہے مجھے
سانس جو بیت گیا بیت گیا
بس اسی بات کی کلفت ہے مجھے
اب نہیں دل میں مرے شوقِ وصال
اب ہر اک شے سے فراغت ہے مجھے
اب نہ وہ جوشِ تمنا باقی
اب نہ وہ عشق کی وحشت ہے مجھے
اب یونہی عمر گزر جائے گی
اب یہی بات غنیمت ہے مجھے