تعبیر

Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.

    شوقِ رقص سے جب تک اُنگلیاں نہیں کُھلتی

    کامران خان
    کامران خان


    Posts : 323
    Join date : 17.02.2010
    Location : Abu Dhabi

    شوقِ رقص سے جب تک اُنگلیاں نہیں کُھلتی Empty شوقِ رقص سے جب تک اُنگلیاں نہیں کُھلتی

    Post by کامران خان Thu Apr 01, 2010 1:06 pm

    شوقِ رقص سے جب تک اُنگلیاں نہیں کُھلتیں
    پاؤں سے ہواؤں کے، بیڑیاں نہیں کُھلتیں

    پیڑ کو دُعا دے کر کٹ گئی بہاروں سے
    پُھول اِتنے بڑھ آئے، کھڑکیاں نہیں کُھلتیں

    پُھول بن کی سیروں میں اور کون شامل تھا
    شوخئیِ صبا سے تو بالیاں نہیں کُھلتیں

    حُسن کو سمجھنے کو عُمر چاہیے، جاناں!
    دو گھڑی کی چاہت میں لڑکیاں نہیں کُھلتیں

    کوئی موجہِ شیریں چُوم کر جگائے گی
    سُورجوں کے نیزوں سے سِیپیاں نہیں کُھلتیں

    ماں سے کیا کہیں گی دُکھ ہجر کا کہ خود پر بھی
    اِتنی چھوٹی عُمروں کی بچیاں نہیں کُھلتیں

    شاخ شاخ سرگرداں، کس کی جستجو میں ہیں
    کون سے سفر میں ہیں، تتلیاں نہیں کُھلتیں

    آدھی رات کی چُپ میں کس کی چاپ اُبھرتی ہے
    چھت پہ کون آتا ہے، سیڑھیاں نہیں کُھلتیں

    پانیوں کے چڑھنے تک حال کہہ سکیں اور پھر
    کیا قیامتیں گزریں، بستیاں نہیں کُھلتیں

      Current date/time is Mon Nov 25, 2024 11:02 am