تیرے چہرے سے نظر نہیں ہٹتی نظارے ہم کیا دیکھیں
تجھے مل کے بھی پیاس نہیں گھٹتی نظارے ہم کیا دیکھیں
پگھلے بدن تیری تپتی نگاہوں سے
شعلوں کی آنچ آئے برفیلی راہوں سے
لگے قدموں سے، آگ لپٹتی نظارے ہم کیا دیکھیں
تیرے چہرے سے نظر نہیں ہٹتی نظارے ہم کیا دیکھیں
رنگوں کی برکھا ہے خوشبو کا ساتھ ہے
کس کو پتہ ہے اب دن ہے کہ رات ہے
لگے دُنیا ہی آگ سمٹتی نظارے ہم کیا دیکھیں
تیرے چہرے سے نظر نہیں ہٹتی نظارے ہم کیا دیکھیں
پلکوں پہ چھایا تیری پالکوں کا سایا ہے
تیرے جلوؤں کی دُھند نہیں ہٹتی نظارے ہم کیا دیکھیں
تیرے چہرے سے نظر نہیں ہٹتی نظارے ہم کیا دیکھیں
(ساحر لدھیانوی)